ایک دور دراز وادی میں خزانوں کی قبر کا داخلی ر?
?ست?? چھپا ہوا تھا۔ یہ دروازہ صرف انہیں کھلتا تھا جو دیانتداری کی شرط لگاتے تھے۔ ایک نوجوان جس کا نام کمال تھا اس جگہ تک پہنچا۔ دروازے پر قدیم تحریر کندہ تھی جو کہتی تھی اپنی دیانتداری ثابت کرو ورنہ ر?
?ست?? بند رہے گا۔
کمال
نے ??روازے کے سام
نے ??یک پتھر دیکھا جس پر لکھا تھا سچائی کا اقرار کرو۔ اس
نے ??وچا اور بلند آواز میں کہا میں نے کبھی چوری نہیں کی۔ دروازہ نہیں کھ?
?ا۔ پھر اس نے کہا میں نے کبھی جھوٹ نہیں بو?
?ا۔ پھر بھی دروازہ بند رہا۔
آخرکار کمال
نے ??چائی کا اعلان کیا میں
نے ??یک بار غربت کے دنوں میں روٹی چرائی تھی۔ یہ سنتے ہی دروازہ آہستہ سے کھل گیا۔ ?
?ند?? ایک آواز
گونجی دیانتداری کی شرط جیت گئے ہو۔ خزا
نے ??مہارے منتظر ہیں۔
کمال
نے ??ند?? قدم رکھا تو سونے کے صندوق اور قیمتی پتھر چمک رہے تھے۔ اس نے محسوس کیا کہ اصل خزانہ تو سچ بولنے کی ہمت تھی۔ جو لوگ ایم?
?ند??ری سے اپنی غلطیاں مانتے ہیں وہی اس مقدس مقام تک پہنچ پاتے ہیں۔